ڈاکٹر مہوش نور
اصل نام: فیروزہ جعفر
قلمی نام: فیروزہ جعفر
پیدائش: 22 دسمبر 1940،حسین گنج، بہار
فیروزہ جعفر بہار کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں22 دسمبر 1940کو حسین گنج(بہار)میں پیدا ہوئیں۔ان کے والد کانام سید شاہد حسین نقوی تھا۔ڈی جے کالج کراچی سے گریجویشن(1964)،کراچی یونیور سٹی سے ایم اے اردو(1968) کی ڈگری حاصل کی۔ شادی(محمود جعفر شوہر) کے بعد وہ1968 میں لندن آگئیں۔میکے اور سسرال دونوں جگہ علم کے چراغ روشن تھے۔اور اسی روشن چراغ نے انہیں علم کی روشنی سے منور کر دیا اور سیدہ جعفر کو ہمہ جہت شخصیت کا مالک بنا دیا۔وہ افسانہ نگار بھی ہیں اور شاعرہ بھی،وہ ایک خطیب بھی ہیں اور ذاکرہ بھی۔نہ صرف لندن میں بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی مجالس عزائے حسین میں تقاریر کرتی ہیں اور فیروزہ صاحبہ شعبۂ درس وتدریس سے بھی وابستہ ہیں۔فیروزہ جعفر کی مصروفیات زندگی کی تصویر کشی”فسانہ کہیں جسے”میں اس طرح کی گئی ہے:
“یہ ہیں شاعرہ،افسانہ نگار،ذاکرہ،سوشل ورکر،استانی جی فیروزہ جعفر جو اتنی ساری مصروفیات کے ساتھ گزشتہ ۳۳ سال سے لندن میں مقیم ہیں یا لندن ان میں مقیم ہے۔”
فیروزہ جعفر کی پہلی کہانی”فن کارہ”1958 میں ڈی جے کالج کراچی میں جب طالبہ تھی تو اس کالج کی میگزین میں شائع ہوئی تھی اور وہ کالج کی بزم ادب کی سکریٹری تھیں۔بر صغیر کے ممتاز ادبی رسائل و جرائد میں فیروزہ کی کہانیاں شائع ہوچکی ہیں۔فیروزہ جعفر کے افسانوں کا پہلا مجموعہ‘‘پہلی بوند سمندر کی’’1988 میں شائع ہوا۔اس کے بعد انہوں نے بہت سارے افسانے لکھے ہیں جو ان کی سماجی مصروفیات اور نا سازی طبع کی وجہ سے کتابی شکل میں نہ آسکے۔مغربی معاشرے میں رہنے والے اردو والوں کے سامنے جو مسائل در پیش ہیں ان کو وہ بخوبی سمجھتی ہیں۔ان کے افسانوں میں اپنی معاشرت سے بچھڑے ہوئے لوگوں کے جذبات کی تصویر کشی کی گئی ہے اور ماضی حال کی تہذیبوں کے تصادم میں پرورش پانے والی نئی نسل کے سامنے پیش آنے والے تضادات کا بھی اظہار کیاگیا ہے ۔کبھی کبھی تو ان کے افسانے کو پڑھتے وقت ان کے کرداروں کی آوازبھی سنائی دیتی ہے۔