ڈاکٹر مہوش نور
پیدائش: 30جون 1918
اکرام بریلوی 30جون 1918 میں ضلع مرادآباد کے ایک قصے میں پیدا ہوئے ان کا آبائی وطن بریلی تھا۔ انھوں نے ایک ایسے گھرانے میں آنکھیں کھولیں جہاں ادب کی شمع ان کی پیدائش سے پہلے ہی روشن تھی۔ ان کے دادا سید اکبر حسین وکیل بھی شاعر تھے اور داغ دہلوی کے شاگرد تھے۔ ان کے والد سید اقبال حسین پولیس افسر ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی تھے ان کی والدہ ایک ماہر قصہ گو تھیں۔
اس طرح ان کے گھر کے اس ادبی ماحول نے ان کے ذہن کی نشوونما کی۔ ان کی پہلی ادبی کوشش ایک ڈرامہ “خوفناک محبت”ہے جو 1938 میں اختر شیرانی کے “رومان” میں شائع ہوا۔ اس کے بعد”نیرنگ خیال، ادب لطیف، ادبی دنیا، ساقی”جیسے رسائل وجرائد میں تسلسل سے ان کی تحریریں شائع ہونے لگیں۔
اس تسلسل میں ان کا پہلا ناول “نیا افق” بھی شامل تھا۔ اکرام بریلی تعلیم یافتہ انسان ہیں وہ سول سروس کے گریڈ انیس (19) سے 1976 میں ریٹائر ہوئے اور بیٹی کے اصرار پر کینیڈا چلے گیے اب وہیں رہتے ہیں۔
اکرام بریلی کی تصنیفات “نیاافق” پہلا ناول 1946، “گردش”دوسرا ناول 1957 “سوداگر” طویل ڈرامہ 1957، “شرار جنگ” مختصر ڈرامے1957، “زلف کے سر ہونے تک” (شیکسپیئر کے ڈراموں تک) 1958 “لاوا” تیسراناول 1978،”پل صراط”چوتھا ناول1988، “آشوب صدا” پانچواں ناول 1998، “جمع تفریق تقسیم”، چھٹاناول 1999، “تازہ آئینہ”، مضامین 1998،”جوش شخص وشاعر” تنقید 1999، “تیز ہوامیں پتے”، افسانے، “تیسری نسل” افسانے۔