You are currently viewing غزل ۔ ناز فاطمہ

غزل ۔ ناز فاطمہ

ناز فاطمہ، پاکستان 

غزل 

بے بات ہنس رہی تھی پریشان تھی بہت
چہروں پہ چہرے دیکھ کے حیران تھی بہت

میں ہجر کے عذاب سے انجان تھی بہت
فرقت کی پہلی رات تھی بے جان تھی بہت

پرواز تھا جنون تو اڑنے میں کی پہل
دھرتی پہ جا گری تھی پشیمان تھی بہت

زہری سے عشق کر کے بدن نیل نیل تھا
صحرا بھٹک رہی تھی میں ہلکان تھی بہت

وہ جا رہا تھا اور میری آنکھ تر نہ تھی
اب تک کے اس کے ساتھ پہ حیران تھی بہت

اس پر یقین کر لیا ایماں بنا لیا
ناز آئی جھوٹی ناتوں میں نادان تھی بہت
????
ناز فاطمہ

Leave a Reply