You are currently viewing پروفیسر گوپی چند نارنگ کا جانا اردو زبان و ادب کا عظیم خسارہ : ورلڈ اردو ایسوسی ایشن
پروفیسر گوپی چند نارنگ

پروفیسر گوپی چند نارنگ کا جانا اردو زبان و ادب کا عظیم خسارہ : ورلڈ اردو ایسوسی ایشن

اردو ادب کا ایک اور روشن ستارہ غروب ہوا، پروفیسر گوپی چند نارنگ ادب میں ہمیشہ زندہ رہیں گے: پروفیسر خواجہ اکرام

امریکہ میں اردو کے معروف ادیب گوپی چند نارنگ کا انتقال

پروفیسر گوپی چند نارنگ کی رحلت سے اردو دنیا سوگوار ہے۔ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن ، نئی دہلی کی طرف سے منعقد ایک تعزیتی نشست میں چیرمین پروفیسر خواجہ اکرام نے گوپی چند نارنگ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہ کہا کہ’’ اردو ادب کا ایک اور روشن ستارہ غروب ہوا، پروفیسر گوپی چند نارنگ ادب میں ہمیشہ زندہ رہیں گے‘‘۔ورلڈ اردو ایسوسی ایشن ، نئی دہلی  کی طرف سے منعقد تعزیتی نشست میں ڈاکٹر محمد رکن الدین، ڈاکٹر مہوش نور اور ڈاکٹر امتیاز رومی نے شرکت کی اور پروفیسر گوپی چند نارنگ کو خراج عقیدت پیش کیا ۔

واضح ہو کہ  اردو کے مشہور ادیب گوپی چند نارنگ 91 برس کی عمر میں امریکا میں انتقال کر گئے۔ نارنگ 11 فروری 1931 کو بلوچستان میں پیدا ہوئے۔ 57 کتابوں کے مصنف گوپی چند نارنگ کو پدم بھوشن اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ ان کی کچھ مشہور تصانیف میں اردو افسانہ ”روایت اور مسائل“،”اقبال کا فن“، ”امیر خسروکا ہندوی کلام“، ”جدیدیت اور ما بعدجدیدیت“ شامل ہیں۔

گوپی چند نارنگ کو ہندی، اردو، بلوچی پشتو سمیت برصغیر پاک و ہند کی چھ زبانوں پر ملکہ حاصل تھا۔ نارنگ نے اردو کے علاوہ ہندی اور انگریزی میں بھی کئی کتابیں لکھی ہیں۔ 1974 میں گوپی چند نارنگ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں بطور پروفیسر شمولیت اختیار کی۔ 1958 میں دہلی یونیورسٹی سے اردو ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد، پروفیسر نارنگ نے سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی میں تعلیمی عہدہ بھی سنبھالا۔ نارنگ کو پدم بھوشن کے علاوہ پاکستان کے تیسرے سب سے بڑیایوارڈ ”ستارۂ امتیاز“ سے بھی نوازا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سال 1985 میں اس وقت کے ہندوستان کے صدر جمہوریہ گیانی جیل سنگھ نے پروفیسر گوپی چند نارنگ کو غالب ایوارڈ سے نوازا تھا۔ وہیں، 1990 میں ملک کے اس وقت کے صدر وینکٹ رمن نے پروفیسر گوپی چند نارنگ کو پدم شری سے نوازا تھا۔ اس کے بعد سال 2012 میں نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے پروفیسر گوپی چند کو مورتی دیوی ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔

91 سالہ نارنگ کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ منورما نارنگ اور ان کے بیٹے ارون نارنگ اور ترون نارنگ اور پوتے ہیں۔ وہ 1930 میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع بلوچستان کے ایک چھوٹے سے قصبے دکی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام دھرم چند نارنگ تھا جو ایک ادیب تھے۔

پروفیسر گوپی چند نارنگ نے 57 کتابیں تصنیف کیں۔ ان میں سے زیادہ تر اردو میں ہیں۔ انہوں نے ہندی اور انگریزی میں بھی کچھ کتابیں لکھی ہیں۔ اردو کے علاوہ وہ چھ دیگر ہندوستانی زبانیں بھی جانتے ہیں۔مصنف کے علاوہ نارنگ بہت اچھے مقرر بھی تھے۔پروفیسر نارنگ نے حالیہ برسوں میں میر تقی میر، غالب اور اردو غزلوں پر اپنی اہم تخلیقات کے انگریزی ترجمے شائع کروائے، انہیں ادبی خدمات کے پیش نظر ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نے ’’پروفیسر گوپی چند نارنگ کا جانا اردو زبان و ادب کا عظیم خسارہ‘‘ بتایا ہے۔ پروفیسر موصوف اپنی ادبی خدمات، تنقیدی بصیرت اور دانشورانہ نظریے کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

پروفیسر گوپی چند نارنگ، ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی، پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، Prof. Gopi Canad Narang, WUA, World Urdu Association, Prof. Khwaja Md Ekramuddin, Khwaja Ekram, Urdu, Urdu Critic

Leave a Reply