You are currently viewing کلام۔  مسکان سید ریاض

کلام۔  مسکان سید ریاض

 مسکان سید ریاض ، دبئی 

غزل

اسی طرح ہمیں ذکر خدا ضروری ہے

کہ  جیسے جسم کو اچھی غذا ضروری ہے

کچھ ایسے کھوئے تری ذات میں کہ بھول گئے

نبھانا خود سے بھی عہد وفا ضروری ہے

ہے اچھی بات طبیعت میں انکساری بھی

مگر مزاج میں تھوڑی انا ضروری ہے

مرے طبیب نے مجھ کو دوا تو دی ہے ضرور

شفا کے واسطے لیکن دعا ضروری ہے

ہے منزلوں پہ پہنچنے کی جستجو تو ہمیں

تمہارے جیسا کوئی نقش_ پا ضروری ہے

*****

غزل 

اپنی انا کے ساتھ یہ  سودا کروں نہ میں

جاتا ہے جب وہ چھوڑ کے روکا کروں  نہ میں

گر جان لے زمانہ کے خوابوں میں آتے ہو

صادر کریگا حکم کہ سویا  کروں نہ میں

اپنے وجود کو بھی نہ پاؤں جہان میں

اس طرح تیری یاد میں کھویا  کروں نہ میں

فرقت کا ہے تقاضا کے آنکھیں یہ نم رہیں

اور ضبط کہہ رہا ہے کہ رویا  کروں نہ میں

گہرے ہی ہوتے جائیں گے جو داغ  دل پہ ہیں

اشکوں سے اپنے گر انھیں دھویا  کروں نہ  میں

*****

یا الہی مراد بر آئے

آج مہمان کوئی گھر آئے

جو مٹا دے دلوں کی تاریکی

کوئی ایسی بھی تو سحر آئے

ابتداء ہو رہی ہے جس کی ابھی

یا خدا راس وہ سفر آئے

اس لئے بھی بھلی ہے بے خبری

کیا خبر آج کیا خبر آئے

کیوں کرے چاہ پھر وہ منزل کی

جس کے حصے حسیں ڈگر آئے

Leave a Reply