ڈاکٹر مصطفٰی کریم:اسکاربرو،برطانیہ

ڈاکٹر مہوش نور

اصل نام : مصطفٰی کریم

قلمی نام :  مصطفٰی کریم

پیدائش: 1932 گیا،بہار

موجودہ سکونت: برطانیہ

ڈاکٹر مصطفٰی کریم گیا،بہار میں1932 میں پیدا ہوئے جب وہ چار سال کے تھے تبھی ان کے والد سید فدا کریم اس دار فانی سے کوچ کر گیے۔نانا قاضی سید علیم الدین نے اپنا دست شفقت رکھا اور اپنی بیوہ بیٹی اور ان کے بچوں کو اپنے پاس بلالیا۔اس طرح مصطفی کریم کا بچپن عظیم آباد میں گزرا۔ قاضی سید علیم الدین نے جہاں اپنی بیٹی اور باپ کے پیار و محبت کو ترستے ہوئے بچوں کو بے پناہ محبت دی وہیں ان کی تعلیم و تر بیت پر بھی دھیان دیا۔میٹرک کے بعد مصطفی کریم کو آئی سی ایس کرنے کے لیے الٰہ آباد میں مقیم ایونگ کرسچین کالج میں بھیج دیا گیا۔وہ اپنے تخلیقی محرکات کا بیان ان لفظوں میں کرتے ہیں:

”تخیل کی کرشمہ سازی،غیر معمولی حساس طبیعت،سماجی ذمہ داری،علم جویائی کی کوشش اور شائع ہونے کے بعد انا کی تسکین۔”

ان کی فکری زندگی میں ہلچل مچانے میں دوچیزوں نے اہم رول ادا کیاہے۔پہلا آسکر وائلڈ کی کتاب ‘‘پکچر آف ڈورین گرے’’پر مبنی فلم۔فلم کی شروعات عمر خیام کی رباعی سے ہوئی ہے۔ان کا کہنا کہ اس فلم اور رباعی نے ان کی فکری زندگی میں ہلچل مچادی۔ان کی فکر کو متاثر کرنے والی دوسری چیز ترقی پسند تحریک تھی۔کریم صاحب اس تحریک کے اجلاس میں شرکت کرتے اور وہاں مصنفوں کی تخلیقات کو سنا کرتے تھے۔اس طرح ترقی پسندی کے نظریات ان کے دل میں اتر گیے اور یہی وجہ ہے کہ کریم صاحب آئی سی ایس مکمل کرکے علی گڑھ مسلم یونیور سٹی جانے کے بعد ترقی پسند مصنفین کی نشستوں میں شرکت کرنے لگے۔اس طرح سے اگر دیکھا جائے تو عمر خیام کی رباعی سے زیادہ ترقی پسند تحریک نے انہیں زیادہ متاثر کیا۔

ان کی تصنیفات میں”گگلو”1986،”دو شاخیں لچکتی ہوئی”1998(افسانوی مجموعہ)،”گرم دن”ناولٹ1985،”روشن خیالی کی فکری اساس”1997،ڈاکٹر بنر جی کی سیاسی تباہی1997 اب تک شائع ہو چکی ہیں۔

Leave a Reply