غم اگر چہ جاں گسل ہے
درد کی اک ٹیس تھی
جو گم سی ہوکر رہ گئی
پھر وہی قصہ ہوا
اور دب کے راکھ ہو گئی
وہی گزرتے دن وہی راتیں رہی
شور و غل اور بکھیڑے یوں ہی سے چلتے رہے
رات کی تاریکی، تاروں کی چھاؤں اور نئے چاند کی آمد رہی
زندگی کے ہر قدم پر کبھی ’پورنما‘ تو کبھی ’اماوس‘ رہی
مہِ نو کی آمد سے قبل
پھر وہی قصہ دہرایا گیا
راکھ میں دبی چنگاری شعلہ زن ہو اٹھی
جل اٹھی خوشیاں
اور ہمت کی اڑان
ڈگمگاتے ہاتھوں، لڑکھڑاتے قدموں اور ٹوٹے حوصلوں سے
پھر اک نئے واقعہ کو
اپنے دامن میں سموکر
قدم شاہراہِ حیات پر چل اٹھے ہیں۱
٭٭٭٭٭
Dr. Nurina Parveen
parveennurina@ gmail.com
Address:
Village & Post- Kasenda,
Block- Chail, District -Kaushambi-212202