You are currently viewing مشینی دور میں ادب کا سماجی و ثقافتی  بیانیہ

مشینی دور میں ادب کا سماجی و ثقافتی بیانیہ

ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی

بین الاقوامی  سیمنار

بہ عنوان

مشینی دور میں ادب کا سماجی و ثقافتی  بیانیہ

سیمنار  کی ممکنہ تاریخ : ۹، ۱۱،۱۰ فروری  ۲۰۲۴

رجسٹریشن کی آخری تاریخ  ۱۵  جنوری ۲۰۲۴

موضوع کی وضاحت:

اکیسویں صدی کو ترقیات کی صدی سے موسوم کیا جارہا ہے ۔ اس  صدی کو مشین کی صدی   ، برقی وسائل  کی صدی بھی کہتے ہیں ۔ اس صد ی میں انسانی اذہان کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت نے ترقیات کو مزید مہمیز کیا ہے ۔ بلاشبہ جدید تکنیکی وسائل نے ہماری زندگی میں آسانیاں پید اکی ہیں مگر دوسری جانب  انسانی کاوشوں کو محدود کردیا ہے۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب انسانی اذہان کے ہمدوش مصنوعی ذہانت پر بھی انحصار کیا جانے لگا ہے ۔سرعت ، تیزر فتاری اور مستعدی جیسی صفات جو کبھی انسانوں سے متصف تھیں اب وہ مشینوں سے متصف ہوگئی ہیں ۔ان وسائل نے زندگی کو ایسی رفتار بخش دی ہے کہ آج کا انسان تنگیٴ وقت کا شکار ہوگیا ہے اسی لیے اکثر دانشوراسے ترقیٴ معکوس سے بھی تعبیر کررہے ہیں ۔

           ترقیات کی اس صدی میں جہاں تنگیٴ وقت کی شکایت ہر طرف سننے کومل رہی ہے ،ایسے دور میں بھی عالمی سطح ادب  کی  ہمہ گیری  اور اس کی اہمیت و افادیت برقرار ہے۔ یہ بلا شبہ خوش آئند حقیقت ہے۔ لیکن یہ بھی قابل غور امر ہے کہ اس صدی میں ادب کا جو بیانیہ سامنے آرہا ہے وہ شد ومد سے معاشرتی اقدار کی حمایت  میں ہے۔اس ترقی کے  دور میں جہاں صرف مشینوں کی حکومت ہے وہاں ادب  نے گُم ہوتے  انسان کی تلاش میں  نمایاں کردار ادا کیا ہے، یہ بڑی بات ہے ۔ موجودہ عہد میں دنیا کے دیگرعلوم و فنون کے مقابلے  ادب  انسانی دنیا میں انسان کو سمجھنے کی سمت  سب سے اہم رول ادا کررہا ہے ۔

          عالمی سطح پر  ادب کی اس  سمت ورفتار کے پیش نظر  مجوزہ سمینار کا مقصد یہ ہے  کہ اردو میں  تخلیقِ شعرو ادب کے بیانیے کی صورت حال کیا ہے ؟ ، اس کا جائزہ لیاجائے ۔ اردو ادب میں تخلیقی  رویے کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ ادب نے آج کے مشینی عہد کے تمامتر تقاضے اور مطالبے  کو سامنے رکھا ہے ۔ فکشن ہو یا شاعری   ہر جگہ متنوع  موضوعات  کی موجودگی ہمارے ادب کی افادیت میں اضافہ کررہی ہے۔اسی لیے اس سیمنار میں ان تمام پہلوؤں پر  لکھے گئے مقالے  پیش کیے جائیں گے تاکہ  موجودہ ادبی صورت حال  کا  جائزہ لیا جاسکے ۔

ممکنہ موضوعات :

  • اردو غزل کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک شاعر یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو نظم کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک شاعر یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو گیت کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک شاعر یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو دوہہ کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک شاعر یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو کی مختلف شعری اصناف  کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک شاعر یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو افسانے  کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک افسانہ نگار یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو افسانچے  کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک افسانہ نگار یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو ناول کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک ناول نگار یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو انشائیہ  کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک ادیب یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو سفرنامے   کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک ادیب یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • اردو  خود نوشت کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک ادیب یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • علاقائی ادب کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک ادیب یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • عوامی ادب کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک ادیب یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • مقبول عام ادب  کا تہذیبی وثقافتی بیانیہ  (  کسی ایک ادیب یا ایک عہد کے حوالے سے بھی مقالہ لکھا جاسکتا ہے )
  • سیمنار کے موضوع کا احاطہ کرنے والے کسی بھی عنوان کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

                                                         ڈائریکٹر                                                                      چئیرمین

                                                 ڈاکٹر محمد رکن الدین                                                           پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

برائے رابطہ

worldurduassociation@gmail.com

***

Leave a Reply