ڈاکٹر مہوش نور
اصل نام: صغیر انصاری
قلمی نام: ش۔صغیر ادیب
پیدائش: 26 جون1936یا1937( کانپور)
موجودہ سکونت: بلیک برن
اصل نام صغیر انصاری،قلمی نام ش۔صغیر ادیب۔”ش” ان کے بچپن کے گھریلو نام کا پہلا حرف ہے۔ش۔صغیر 26 جون1936یا1937کے قریب کانپور میں پیدا ہوئے۔لیکن پاسپورٹ پر ان کی تاریخ پیدائش1940 لکھی گئی ہے۔اگر ان کی تخلیقی دنیا پر ایک نظر ڈالی جائے تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ صغیر صاحب نے افسانہ لکھ کر اردو کے افسانوی ادب میں قابل قدر اضافہ کیا ہے۔وہ چار سو سے زائد افسانے لکھ چکے ہیں اور ان کے افسانے اردو دنیا کے ہر معتبر رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں اور ہو رہے ہیں۔
لیکن ابھی تک ان کے افسانوں کا ایک بھی مجموعہ شائع نہیں ہوا ہے۔ ش۔صغیر نے ہر موضوع اور ہر رنگ کی کہانیا ں لکھی ہیں ۔ترقی پسند تحریک نے انہیں بہت متاثر کیا ،جس کا اعتراف وہ خود کرتے ہیں کہ شروع میں ایم اسلم ،صادق سر دھنوی اور شرر کی تحریریں بھی اچھی لگتی تھیں مگر ترقی پسند تحریک کی خوشبو میں لکھی گئی کہانیوں نے ان کے دل و دماغ کو زیادہ معطر کیا۔سب سے پہلے منشی پریم چند اور پھرکرشن چند نے متاثر کیا۔
پھر منٹو،بیدی اور قرۃالعین حیدر کی تحریروں نے بھی انہیں اپنے حصار میں لے لیا اور وہ اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ اس تحریک کے فکری نظام نے ایک سے زیادہ نسلوں کو متاثر کیا ہے۔اب کوئی بھی دوسری تحریک ترقی پسند تحریک کی طرح فعال اور متحرک نہیں رہی۔1965 میں صغیر صاحب بر طانیہ آئے۔
انہوں نے بچپن میں ہی لکھنا شروع کر دیا تھا۔شروع میں بچوں کے لیے دلچسپ کہانیاں لکھیں اور پھر جاسوسی کہانیاں لکھنا شروع کر دیا۔چونکہ ان دنوں ابن صفی کے جاسوسی ناول بہت مشہور ہو رہے تھے لہٰذاصغیر بھی چالیس پچاس جاسوسی ناول لکھ ڈالے جو ابن صفی اور دوسرے فرضی ناموں سے شائع ہوئے تھے۔ان کی تخلیقی صلاحیت اور ذہانت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ایک ناول جو112صفحات پر مشتمل تھا 24گھنٹے میں لکھ ڈالا۔