رپورٹ شعبہٴ اردو استنبول یونیورسٹی
شعبہٴ اردو استنبول یونیورسٹی اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے درمیان اشتراک
” شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی کے بیرونی حلیفوں کے مابین ہونے والے آن لائن مشاورتی اجلاسوں کی دوسری نشست کا انعقاد ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، ہندوستان کے ساتھ کیا گیا”
شعبہٴ اردو، استنبول یونیورسٹی، ترکی کے بیرونی حلیفوں کے مابین ہونے والے آن لائن مشاورتی اجلاسوں کی دوسری نشست کا اہتمام ہندوستان کے معروف ادارہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے ساتھ ۵جون ۲۰۲۱ء، بروز ہفتہ کیا گیا۔ اس مشاورتی اجلاس کا موضوع “ترکی اور دنیا میں اردو کے طلبہ و طالبات کے روشن مستقبل کے امکانات” تھا۔
یہ ان مشاورتی اجلاسوں کی دوسری کڑی ہے جسے شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی، ترکی اور ورلڈ اردو ایسو سی ایشن، ہندوستان کے درمیان دستخط شدہ ایم او یو کے تحت منعقد کیا گیا ہے اورانشاء اللہ ان مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ ترکی میں یونیورسٹیوں کے شعبہ جات کے یورپین کمیونٹی کی شرائط کے مطابق International Accreditation کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ یہ دو تین سال کے دورانیہ تعلیمی، تدریسی، تحقیقی اور سماجی تعلقات کے میدانوں پر محیط معیار سازی کا سلسلہ ہوتا ہے جس میں تعلیمی نصاب سے لے کر امتحانات کے جواب نامہ تیار کرنے اور تمام ریکارڈوں کی باقاعدہ فائلنگ اور تحفظ کی صورتحال کو متعین کرنا ہے اور مزید بر آں طالبعلموں کےفارغ التحصیل ہونے کے بعد کاروباری دنیا میں ان کا جن جن مشکلات سے سامنا ہونا ہے ان مشکلات کی تحقیق اور ازالہ کی راہیں تلاش کرنے تک کے وسیع موضوعات شامل ہوتے ہیں۔
اس سلسلے کی ایک اہم کڑی بیرونی حلیف یعنی ملکی اور غیرملکی پارٹنرز کے ساتھ ایم او یو دستخط کرکے ان سے سال میں دو مرتبہ اجلاس منعقد کرنے ہیں جن میں مختلف شعبہ جات کے طلبہ و طالبات کو تعلیم و تدریس کے مرحلے کے اختتام کے بعد کی زندگی کے امکانات کے بارے میں صلاح و مشورہ کرنا ہے۔ اس میں یہ شرط بھی ہے کہ تین بیرونی حلیف کالجز یا یونیورسٹیوں سے باہر نجی یا سرکاری ادارے ہوں۔
استنبول یونیورسٹی شعبہ اردو نے اس سلسلے میں بیرون ملک سے دو اور ترکی کے ایک ادارے سے ایم او یو پر دستخط کیا ہے جن کی فہرست کچھ یوں ہے:
۱۔ اکادمی ادبیات پاکستان {پاکستان}
۲۔ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن {ہندوستان}
۳۔ دیانت دائرۃ المعارف اسلامیہ {ترکی}
ان مشاورتی اجلاسوں کی دوسری آن لائن نشست ۵ جون ۲۰۲۱ء کو ہوئی جس کے مہمان اعزازی پروفیسر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین صاحب تھے۔ ڈاکٹر خواجہ اکرام ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے سربراہ اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی کے شعبہ اردو کے استاد ہیں اور وہ ہندوستان کے اہم ادارہ کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔
اس نشست کا آغاز ڈاکٹر خلیل طوقار، صدر شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی نے مہمان اعزازی کاخیرمقدم کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ اس میں کوئی بھی شک نہیں کہ اردو زبان نہ صرف بر صغیر کی بلکہ ہم ترکوں کی بھی تہذیبی اور ثقافتی ورثہ ہے جس کی مضبوطی، تحفظ اور آبیاری ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
پروفیسر خواجہ اکرام الدین صاحب نے ترکی، استنبول یونیورسٹی اور پروفیسر خلیل طوقار صاحب کے شکریہ کے ساتھ کی ۔ اپنی گفتگو کاآغازکیا۔ انھوں نے استبول میں اردو تدریس کی سوسال سے زائد عرصے پر محیط خدمات کی ستائش کی اور کہا کہ بیرونی ممالک میں شعبہٴ اردو استنبول یونیورسٹی کو امتیاز حاصل ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی میں اردو تدریس کا سلسلہ در اصل بر صغیر میں تہذیبی روابط استوار کر نے کی سمت میں ایک اہم اور مثبت اقدام ہے ۔ اس کے بعد انھوں نےتعلیم ہمارے ملکوں کے لئے کتنی ضروری اور اہم ہے اس پر تفصیلی روشنی ڈالی، اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انھوں نے فرمایا کہ اگر آپ اردو زبان پڑھ رہے ہیں تو آپ کو اس کے ساتھ ساتھ ایک اور زبان کو سیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے جس سے روزگار کے زیادہ مواقع فراہم ہو سکیں۔ آج کے زمانے میں طالبعلموں کو یہ سہولت حاصل ہے کہ وہ گریجویشن کرنے کے بعد گھر بیٹھے بیٹھے ترجمہ کرکے اپنی روزی کماسکتے ہیں ، اس کے علاوہ گوگل میں ،بین الاقوامی شراکتوں میں یا ٹورسٹ گائیڈ بن کر بھی اچھے پیسے کما سکتے ہیں جس صورتحال کا اثبات آپ کو ہندوستان میں ایم اے کرنے والے ترک طالبعلموں کی وساطت سے مل سکتا ہے اور بہت سے ایرانی اور مصری طالبعلم جو ہندوستان کی یونیورسٹیوں میں اردو کی تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں وہ نہ صرف اسی طریقے سے اپنی روزی کماتے ہیں بلکہ اپنے اپنے خاندانوں کو بھی پیسے بھیجتے ہیں ۔انھوں نے آگے چل کر فرمایا کہ اردو ادب کے طالب علموں کو مایوس نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ روزگار کا مسئلہ دوسرے شعبوں مثلاً انجینئرنگ،کمپوٹر سائنس اور یہاں تک کہ انگریزی کے طالبعلموں کو بھی درپیش ہے بلکہ اس سلسلے میں دیگر شعبوں کے مقابلے میں مسائل اردو کے طالبعلموں کے لیے کافی کم ہے۔آخر میں پروفیسر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین صاحب نے استنبول یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے درمیان ایک معاہدے کی ضرورت کی بات کی اور اس کے بعد ہندوستان حکومت کی طرف سے دی جانے والی اسکالرشپ کے بارے میں معلومات فراہم کی۔
اس مشاورتی اجلاس کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار صاحب نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترکی طالب علموں کے اچھے مسقبل کے لئے جتنابہتر کام ہو سکتا ہے ہم سب اس مقصد کے حصول میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہیں۔