You are currently viewing شان الحق حقّی:مانڑیال،کینیڈا
شان الحق حقّی:مانڑیال،کینیڈا

شان الحق حقّی:مانڑیال،کینیڈا

اصل نام: شان الحق

تخلص: حقّی

پیدائش: 15 دسمبر 1971،دہلی

وفات: 11اکتوبر2005،ٹورنٹو،کینیڈا

شاعر، افسانہ نگار، ناقد، محقق، ماہر لسانیات، مترجم شان الحق صاحب کا نام تعارف کا محتاج نہیں اور ان کی ہمہ جہت شخصیت پر بات کرنے سے پہلے سوچنا پڑتاہے۔ شروعات کہاں سے کی جائے۔ دنیائے اردو ادب میں یہ نام اتنا متعارف ہے کہ تعارف کرنے والا اجنبی لگنے لگتاہے اور ڈاکٹر شان الحق کو جاننے والے، انھیں پڑھنے والے، انھیں اپنی پلکوں پہ بٹھاکر رکھتے ہیں۔

شان الحق نام اور حقّی تخلص تھا۔ 15دسمبر 1917 ہندوستان کے شہر  دہلی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی۔ علی گڑھ یونیورسٹی سے بی اےاور سینٹ اسٹیفنر کالج ،دہلی یونیورسٹی سے ایم اےانگریزی ادب کی ڈگری حاصل کیں۔ تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے کراچی آ گئے۔ 1955میں لندن میں ذرائع ابلاغ کا کورس بھی مکمل کیا۔

حقی صاحب نے جس اصناف پر بھی لکھا اس اصناف میں اپنی قلم کے جادوخوب جگائے ۔ ادب کی دنیا میں ترجمے کو وہ اہمیت حاصل نہیں جو تخلیق کو حاصل ہے لیکن ڈاکٹر شان الحق حقی نے ترجمے کا کام بھی اس انداز سے کیاہے کہ ان پر بات کرنے والا اکثر وبیشتر ان کے تراجم سے اپنی بات شروع کرتاہے۔

شان الحق حقی کو حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں “ستارۂ امتیاز” اور” تمغہ قائد اعظم”عطا کیا گیا۔11اکتوبر2005 کو آپ کا  کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں انتقال ہوا۔

 ڈاکٹر شان الحق حقی نے چندر گپت موریا کے زمانے میں لکھی گئی شری آچاریہ کوٹلیہ چانکیہ کی کتاب ارتھ شاستر کا ترجمہ کیا۔ ان کا دوسرا کارنامہ “بھگوت گیتا” کا ترجمہ ہے۔ اہل نقد ونظر اس بات کو مانتے ہیں کہ “ارتھ شاستر” اور”بھگوت گیتا”کے اردو تراجم جو ڈاکٹر شان الحق حقی نے کیا وہ سب ترجموں سے بہترین اور منفرد ہیں۔  آپ نے آکسفورڈ ڈکشنری کا اردو ترجمہ   بھی پیش کیا ۔

اس ممتاز اور معروف فن کار کی بہت ساری تصنیفات منظر عام پر آچکی ہیں جو حسب ذیل ہیں:

انتخاب ظفر 1945 ،صور اسرافیل 1953 ،نشید حریت 1957 ،سخیان بان پاک 1958 ،انجان راہی (ناول) 1958 ،تار پیراہیں منظومات 1958،نکتہ راز مقالات 1972،تیسری دنیا(مضامین انگریزی سے ترجمہ) 1979، سہانے ترانے (بچوں کے لیے نظمیں) 1979 ،حرف دل رس (غزلیات) 1981 ،نذر خسرو(پہیلیاں)1982، قہرعشق(شیکسپیئر کے انتھونی کلوپیٹرا کا منظوم ترجمہ) 1984 ،نقدونگارش (مقالات)1985 ،درپن درپن(منظوم تراجم) 1985 ،یادش بخیر(تاریخی قطعات) 1986 ،بھگوت گیتا(اردو میں منظوم ترجمہ) 1994 ،ارتھ شاستر (ترجمہ) 1991 ،شاخسانے(افسانے) 1991 ، بغاوت تلفظ، 1996، لسانی مسائل ولطائف (مضامین) 1996 ، مضامین ممتاز (تالیف)1997 ، نگارخانہ (شخصیات پر مضامین) ، افسانہ در افسانہ(خود نوشت سوانح ،شرح نکات غالب ، کلام غالب کا لسانی تجزیہ معہ فرہنگ غالب ، آوارہ لمحے(مضاحیہ مضامین)

Leave a Reply