You are currently viewing سید تقی عابدی کی تصانیف

سید تقی عابدی کی تصانیف

ڈاکٹر سید تقی عابدی کی تازہ تحقیقی و تنقیدی تصنیفات کلیات حالی،حالی فہمی اور مسدس حالی پر ایک نظر

محمد رکن الدین
جے،این،یو
ڈاکٹر سید تقی عابدی اردو ادب میں ایک ممتاز اور نمایاں نام ہے ۔آپ کا شمار موجودہ عہد کے معتبر نقاد و محقق میں ہوتا ہے۔ڈاکٹر تقی عابدی بیک وقت محقق ،مدبر،مصنف،شاعر اور پیشے سے ڈاکٹر ہیں۔اردو ادب کے کئی اہم اور نمایاں ادبا اور شعرا پر آپ کی متعدد تصانیف موجود ہیں۔ان ادبا ودانشور میں اردو اور فارسی کے عظیم فن کار شامل ہیں مثلاً امیر خسرو،حافظ،سعدی،بیدل،غالب،اقبال،انیس ،دبیر،نجم آفندی،روپ کنور کماری،فیضؔ وغیرہ ۔ان تما م افراد کی تخلیقات پر ڈاکٹر تقی عابدی نے بیش قیمتی تحقیق و تنقید پیش کی ہےجن سے یقیناً غالب،اقبال،انیس ،دبیر ،فیض اور دیگر شخصیات کے فکرو فن کے بہت سارے دروازے واں ہوئے ہیں۔جسے اردو ادب میں عظیم کارنامہ کہہ سکتے ہیں۔ اب تک تخلیقی،تحقیقی اور تنقیدی تصانیف 60 ساٹھ سے زیادہ شائع ہوچکی ہیں ،جن سے اردو ادب کے اسکالرنے کافی استفادہ کیا ہے۔ڈاکٹر تقی عابدی مذکورہ ادبا وشعرا پر تحقیقی وتنقیدی تحریریں پیش کرنے کے بعد دیوانوں کی طرح گزشتہ کئی سالوں سے کائنات حالی کی جستجو میں تھے۔کائنات حالی کی پیش کش کے لیے سکون واطمینان ترک کرکے اردو ادب کو ایک عظیم اور انمول تحفہ حالی فہمیؔ،کلیات حالیؔ،مسدس حالیؔ،قطعات حالیؔ،رباعیات حالیؔ،قصائد حالیؔ،بچوں کے حالیؔ،حالی کی غزلیں،حالی کی نظمیں،حالی کی نعتیہ شاعری ،حالی کے شخصی مرثیے اور دیوان حالی فارسی کی شکل میں اردو ادب کے قارئین کے لیے ہدیہ پیش کیا تاکہ اردو ادب کے دانشور ،اسکالراور ریسرچ اسکالر زیادہ سے زیادہ ادستفادہ کر سکے۔یہ دعوی نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی قول ہے کہ اس سے اہم اور قابل قدر تحقیق اردو ادب میں اب تک حالی پر نہیں ہے۔حالی فہمی کی تفہیم کے لیے اردو ادب کے شیدائی اس کے مشتاق تھے کب کوئی دیوانہ اس کمی کو پوری کرے۔مولانا الطاف حسین حالیؔ اردو شاعری کی تنقید میں سب سے اہم اور معتبر نام ہے۔اردو ادب کے دانشوروں کا اس پر اجماع ہے کہ حالی نے سب سے پہلے اردو شاعری کو زندگی سے قریب کرتے ہوئے ایک گائیڈ لائن کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ شاعری صرف تفنن طبع ہی نہیں بلکہ ایک مقصد حیات ہے۔ساتھ ہی اردو ادب میں ایک جدید صنف یعنی تنقید کی بنیادی رکھی۔نثری اور شعری صنف کی طرف بیک وقت توجہ مبذول کرائی جس سے بعد میں لکھنے والوں کو ایک راستہ ملا جس سے ماضی قریب میں اردو کے مختلف اصناف وجود میں آئیں اور پھر ادبا و شعرا کے لیے حالی کی تحریریں مشعل راہ بنی ۔حالی ؔ کی ادبی خدمات کو چند جملوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ،اس لیے جہان حالی،کائنات حالی اور حالی کے فکرو فن پر مکمل دسترس کے لیے ڈاکٹر سید تقی عابدی کی تمام تصنیفات کا مطالعہ اہل ذوق وشوق کی توجہ کا طالب ہے۔بیک وقت ڈاکٹر سید تقی عابدی نے کائنات حالی پر 12بارہ تحقیقی وتنقیدی تصنیفات پیش کی ہیں،جن میں کلیات حالی،حالی فہمی اور مسدس حالی کو اولیت حاصل ہے۔کلیات حالی ،حالی کی صد سالہ برسی کے موقع پر خصوصی پیش ہے ۔اس کلیات میں تقی عابدی نے/18 اٹھا رہ ابواب پیش کی ہے جن میں حالی کی شخصیت،فن،رباعیات(وہ رباعیات جن میں جدید ،قدیم اور اخیر ادوار کے رباعیات شامل ہیں ،کو تشریحی ،لغوی اور تفصیلی طور پر پیش کیا ہے)غزلیات،(غزلوں کو الف تا یا دریف کے ساتھ مرحلہ وار اس ترتیب سے پیش کیا ہے کہ اہم علم تو جیسے جھوم اٹھے،اس باب میں بھی تینوں ادوار کی غزلیں شامل ہیں)قطعات،(اس باب میں تنقیدی،سیاسی،معاشرتی واصلاحی،طنزیہ ومزاحیہ،حکایات و مطائبات اس خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قارئین حالی کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیے بیٹھے ہیں اور حالی مختلف عناوین پر بحث کر رہے ہیں) قصاید (اردو)(مختلف قصاید پر تقی عابدی کا مختصر ریویو)منظومات مدحیہ،سپاسیہ اور داعیہ،مراثی،اخلاقی،درسی اور مناظراتی نظمیں،حقوق زناں اور ہمدردی نسواں کی نظمیں،قومی اور ملی نظمیں،تعلیمی اور صلاحی نظمیں،بچوں کی نظمیں،تراجم ،قطعات تاریخ اور تاریخی جملے مقتبس از قرآن،متفرقات حالی،باقیات حالی اور اخیر میں تفصیلی طور پر کلیات فارسی حالی الف تا یا تک ردیف کے ساتھ ترتیب وار پیش کیا ہے۔کلیات حالی کے ہر ایک باب اپنے آپ میں جامع اور مانع ہے ۔ہر ایک فرداًفرداً تفصیل کا متقاضی ہے۔اس لیے اس مختصر تحریر میں اس کی گنجائش ہی نہیں ورنہ اس عظیم انسائیکلوپیڈیا کی بے حرمتی ہوگی ۔واضح ہو کہ کلیات حالی میں شامل تمام ابواب میں ڈاکٹر تقی عابدی کی تحقیقی وتنقیدی مضامین شامل ہیں جو متعلقہ ابواب کی نوک وپلک،اہمیت ضرورت اور حقیقت حال سے واقفیت کراتے ہیں۔اس عظیم پیش کش کےساتھ ڈاکٹر تقی عابدی نے حالی ؔفہمی پیش کرکے اردو ادب کو یکے بعد دیگرے انمول اور قیمتی تحفے پیش کیے جوحالی کی صد سالہ صدی کے لیے عظیم پیش کش ہے۔حالی فہمی میں حالی کے فکروفن پر ڈاکٹر تقی عابدی کی تحقیقی وتنقیدی تحریریں مضامین کی شکل میں لگ بھگ( 80)اسی ہیں جن کی مختلف نوعیتیں ہیں ۔ان تمام مضامین میں قاری کے لیے بہت کچھ ہے۔حالی فہمی میں شامل تمام مضامین میں زبان وبیان سادہ وسلیس ،جملے چھوٹے چھوٹے تاکہ قاری الفاظ کے پیچ وخم میں نہ الجھے ۔معانی ومطالب کی تفہیم آسان ہوسکے۔مجموعی طورپر حالی فہمی میں حالی کی سوانح حیات،حالی کی فکرو فن کا جائزہ،حالی کی مختلف تخلیقات پر تحقیقی اورتنقیدی کے ساتھ جامع ومانع تجزیہ ملاحظہ کر سکتے ہیں۔مسدس حالی،ڈاکٹر سید تقی عابدی کی اسی سلسلے کی ایک اہم تصنیف ہے جس میں مسدس حالی اور حالی کی مسدس پر مبسوط مباحثہ ہے،ساتھ ہی اس میں آکابرین کی آرا اور مسدس کی تشریح اور تجزیہ ہے جو یقینا حالی فہمی کے لیے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ۔اس عظیم پیش کے لیے ہم انہیں مبارکبادی پیش کرتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ اردو ادب کا یہ ہیرا اسی طرح قیمتی اور محفوظ رہے۔اللہ تقی عابدی کو سلامت رکھے۔اردو کے قارئین کو یہ خوش خبری دیتے ہوئے فخر محسوس کررہاہوں کہ کلیات حالی،حالی فہمی اور مسدس حالی الحمداللہ دہلی میں موجود ہیں ۔یہ ادبی تحفہ بیک وقت ہند وپاک دونوں جگہ دستیاب ہیں ۔دونوں ملکوں سے مصنف سے شائع کروایا ہے۔اس لیے اردو کے ذی شعور افراد اسے حاصل کرکے ضرور مطالعہ کریں اور اپنی قیمتی تحریر سے ہمیں نوازیں۔ان دستاویز کے حصول کے لیے آپ تمام اہل ذوق افرادڈاکٹر سید تقی عابدی کو ای میل کے ذریعے باخبر کریں انشا اللہ یہ کتابیں آپ کو بآسانی مل جائے گی۔
کتاب حاصل کرنے کے لیے اس ای میل پر رابطہ کریں۔اور ساتھ ہی اپنا نمبر اور مکمل پتہ درج کریں تاکہ کتاب آپ تک پہنچ سکے اس امید کے ساتھ کہ آپ اس عظیم کارنامے کے لیے اپنا قلمی تعاون ضرور پیش کریں گے۔
Email ID: taqiabedi@rogers.com

Leave a Reply