پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین
فرینکفرٹ میں اردو سرگرمیوں کے روح رواں : سید اقبال حیدر
یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ مہجری ادب و شعر کو پروان چڑھانے والے زیادہ تر ایسے احباب ہیں جو پیشے کے اعتبار سے اردو سےمنسلک نہیں ہیں لیکن اردو زبان و تہذیب سے ان کی جذباتی وابستگی ایسی ہے کہ وہ نہ صرف ذاتی طور پر اردو ادب کے سرمائے میں اپنی تصانیف اور تخلیقات سے گرانقدر اضافہ کر رہے ہیں بلکہ اردو کی محافل بھی سجاتے ہیں ۔ زندہ زبان کی ایک علامت یہ بھی ہے اس میں کس قدر سرگرمیاں جاری وساری ہیں کیونکہ سرگرمیاں بنیادی طور پر کسی بھی زبان کی ترویج اور نئی نسل تک اس کی ترسیل کے لیے ضرور ی ہوتی ہیں ۔ اردو کا مہجری ادب یوروپ اور امریکہ اور دیگر ممالک میں انہیں سر گرمیوں کے سبب مقبول بھی ہورہا ہے اور وہ لوگ جو زبان جانتے ہیں اور لکھتے پڑھتے ہیں ان کے مابین اتحاد و اشتراک بلکہ یہ بھی کہیں تو بیجا نہ ہوگا کہ زبان و ادب کی انہیں سرگرمیوں کے سبب لوگ اکثر آپس میں ملتے جلتے بھی ہیں ۔یہ سرگرمیاں ان کو آپس میں جوڑے رکھتی ہیں ورنہ مغربی ممالک کے افراد مشینی زندگی جیتے ہیں انھیں کسی طرح فرصت نہیں ملتی ۔ لیکن شعر وادب کی چاشنی ایسی ہے کہ ایسی محفلوں میں آکر وہ ذہنی طور پر آسودگی بھی حاصل کرتے ہیں اور اردو معاشرے کی تشکیل بھی کرتے ہیں ۔فرینکفرٹ جو جرمنی کا اقتصادی شہر ہے۔ یہ گوئٹے کا بھی شہر ہے اور کہہ سکتے ہیں کہ اقبال کا بھی شہر ہے۔ یہ شہر یوروپ میں ہر طرح کی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔ لیکن میں جس سرگرمی کا ذکر کرنے جارہا ہوں وہ اردو زبان و ادب کی سر گرمی ہے ۔
سید اقبال حیدر اردو کے نامور ادیب ، کالم نگار ، شاعر ہیں ۔ وہ حلقۂ ادب جرمنی اور ہیومن ویلفئیر ایسو سی ایشن کے بانی صدر ہیں ۔ وہ ا تنظیموں کے زیر اہتمام اردو کی ادبی او شعری محفلوں کو سجاتے رہتے ہیں ، یہ سلسلسہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے ۔ا ن کے پروگراموں میں ہند وپاک کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک سے اہم ادیب و شاعر شریک ہوتے رہے ہیں ۔ ان کی سرگرمیوں کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ وہ ہر سال دریائے نیکر ، ہائیڈل برگ کے کنارے علامہ اقبال کی مناسب سے ایک فرشی مشاعرے کا انعقاد کراتے ہیں ۔ یہ دریائے نیکر وہی ہے جس پر اقبال نے نظم کہی تھی، یہی وہ شہر جہاں اقبال نے اپنی تعلیم کے لیے قیام کیا تھا ۔ دریائے نیکر کے کنارے کی سڑک’’اقبال ہوفر‘‘ کے نام سے ہے یعنی اقبال سے منسوب ہے ۔اسی جگہ جرمن حکومت نے اقابل کی اس نظم کا جرمن ترجمہ ایک پتھر پر کندہ کراکے نصب کرایا ہے ۔ یہ سب باتیں اس کی دلیل ہیں کہ جرمن اقبال کی عظمت کو سمجھتے ہیں اسی لیے جرمنی میں اقبال مطالعات کو بھی خاصی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر سید اقبال حیدر نے اس فرشی مشاعرے منعقد کرنے کا سلسلہ پابندی سے جاری رکھا ہے۔ اس کے علاوہ سال میں کم از کم دو تین سیمنار ، مذاکرے ، مشاعرے اور دیگر تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ سید اقبال حید ر کی تنظیموں کے علاوہ بھی فرینکفرٹ میں اور کئی اردو کی ادبی تنظیمیں ہیں لیکن کی ان کی سرگرمیاں بہت محدود ہیں ۔( کسی اور موقعے سے ان کا بھی تعارف کراوں گا ۔)
فرینکفرٹ میں سید اقبال حیدر انہی حوالوں سے جانے جاتے ہیں مگر ان کی خاص شناخت ایک ادیب ، شاعر او ر صحافی کی ہے ۔میرے ایک ریسرچ اسکالر شہباز مصباحی جو مہجری ادب پر کام کر رہے ہیں انھوں نے اقبال حیدر کے بارے میں لکھاہے کہ : ’’جرمنی میں جو لوگ اردوزبان وادب کی خدمت کر رہے ہیں ان میںاقبالؔ حیدر کانام نمایاں نظر آتاہے۔سید اقبالؔ حیدر اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ادبی ،ثقافتی و دینی سرگرمیوںکومنظم کرنے اوراسے بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے میں مصروف ہیں۔
سید اقبالؔ حیدر جرمنی میں اپنے 35سالہ قیام کے دورانPIA. اوردیگر ائیر لائنس سے بھی وابستہ رہے ۔نیز فی الحال’’پاک حیدری ایسوسی ایشن‘‘فرینکفرٹ کے جنرل سکریٹری ہیںاور اتحاد بین المسلمین کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جرمنی میںمنفرد اندازمیںاعلی معیارکی ادبی تقریبات منعقد کروانے پرانہیں بین الاقوامی پذیرائی حاصل ہورہی ہے اوربرصغیر ہندوپاک ،یوروپ اورشمالی امریکہ میں ہونے والے مشاعروںاورادبی محفلوںمیں وہ شرکت کرتے ہیں اوراپناکلام پیش کرتے ہیں۔سید اقبالؔ حیدر زندگی کی قربتوں کے شاعر ہیں، ان کی غزل کی دلکشی کا راز یہ ہے کہ وہ غزل کے مزاج داں ہیں۔ بدی کی نیکی پر بالادستی، اعتبار اور اعتماد کے بدلے قول وقرار، حسب نسب کی بے توقیری ، انسانی رشتوں کا استحصال اور سچ کی نایابی ان کی غزل کا تانا بانا بن جاتے ہیں۔ان کی شاعری جدید لب ولہجے کی مکمل عکاس ہے۔سید اقبالؔ حیدر بنیادی طور پر شاعر ہیں ، ان کے کئی شعری مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں ۔ ا ن کے مجموعوں کی کل تعداد نو ہے ۔‘‘
اسلام اور حکومت سید اقبال حیدر کی تصانیف میں ’الہام،امید سحر،بے آب زمینیں،کوثر و سلسبیل ،قلم سے کالم تک ،لؤلؤومرجان،معرکہ حق وباطل،میرے دل کے آس پاس ‘‘ اہم ہیں ، اس کے علاوہ بھی کئی اہم کام ہیں جو ابھی منظر عام پر آنے ہیں ۔ مجموعی طور پر ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے کئی ہند و پاک کے کئی اداروں نے کئی اہم اعزازات سے نوازا ہے ۔ جرمنی میں وہ نئی نسلوں کو اردو سے قریب کرنے بھی اہم کام کر رہے ہی ۔سید اقبال حیدر ایک اچھے ادیب و شاعر ہیں اور اس بھی اچھے ایک انسان ہیں ۔ ان کی خدمات کو میں سلام پیش کرتا ہو ں ۔
سید اقبال حیدر اردو کے نامور ادیب ، کالم نگار ، شاعر ہیں ۔ وہ حلقۂ ادب جرمنی اور ہیومن ویلفئیر ایسو سی ایشن کے بانی صدر ہیں ۔ وہ ا تنظیموں کے زیر اہتمام اردو کی ادبی او شعری محفلوں کو سجاتے رہتے ہیں ، یہ سلسلسہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے ۔ا ن کے پروگراموں میں ہند وپاک کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک سے اہم ادیب و شاعر شریک ہوتے رہے ہیں ۔ ان کی سرگرمیوں کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ وہ ہر سال دریائے نیکر ، ہائیڈل برگ کے کنارے علامہ اقبال کی مناسب سے ایک فرشی مشاعرے کا انعقاد کراتے ہیں ۔ یہ دریائے نیکر وہی ہے جس پر اقبال نے نظم کہی تھی، یہی وہ شہر جہاں اقبال نے اپنی تعلیم کے لیے قیام کیا تھا ۔ دریائے نیکر کے کنارے کی سڑک’’اقبال ہوفر‘‘ کے نام سے ہے یعنی اقبال سے منسوب ہے ۔اسی جگہ جرمن حکومت نے اقابل کی اس نظم کا جرمن ترجمہ ایک پتھر پر کندہ کراکے نصب کرایا ہے ۔ یہ سب باتیں اس کی دلیل ہیں کہ جرمن اقبال کی عظمت کو سمجھتے ہیں اسی لیے جرمنی میں اقبال مطالعات کو بھی خاصی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر سید اقبال حیدر نے اس فرشی مشاعرے منعقد کرنے کا سلسلہ پابندی سے جاری رکھا ہے۔ اس کے علاوہ سال میں کم از کم دو تین سیمنار ، مذاکرے ، مشاعرے اور دیگر تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ سید اقبال حید ر کی تنظیموں کے علاوہ بھی فرینکفرٹ میں اور کئی اردو کی ادبی تنظیمیں ہیں لیکن کی ان کی سرگرمیاں بہت محدود ہیں ۔