ڈاکٹر مہوش نور
اصل نام: جتندر دیو لانبہ
قلمی نام: جتندر بلو
پیدائش: 18نومبر 1937 میں پشاور پاکستان
جتندر بلو 18نومبر 1937 میں پشاور پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندانی نام جتندر دیو لانبہ اور قلمی نام جتندر بلو تھا۔ انھوں نے بی اے کی تعلیم حاصل کی۔ جتندر بلو کی پہلی کہانی ”جعلی نوٹ” 1965 میں “شمع”دہلی میں شائع ہوئی۔
شروعات میں کچھ کہانیاں بیدل کے نام سے لکھیں لیکن پھر ماں کے رکھے ہوئے نام سے لکھنا شروع کیا اس لیے بلو بیدل، جتندر بلو بن گیا۔
1973میں جتندر بلو ایک کتاب لکھنے کے مقصد سے لندن آئے اور دوسال میں کتاب مکمل کرکے 1975میں واپس چلے گیے۔ آٹھ مہینے وہ ہندستان میں رہے مگر وہ خود کو اس ماحول میں بدل نہیں سکے جس میں وہ لندن جانے سے پہلے رہتے تھے۔ آخر کار آٹھ مہینے ہندستان میں گزار کر پھر 1976میں لندن واپس چلے گیے۔ فکشن سے متعلق ان کی تصنیفات درج ذیل ہیں۔
۔پرانی دھرتی اپنے لوگ (ناول) برطانیہ کا پس منظر1977 میں شائع ہوا۔
۔ پہچان کی نوک پر(افسانہ) 1983 ہندستان کا پس منظر، دوافسانے برطانیہ کے پس منظر میں۔
۔مہانگر (ناول) 1990 ہندستانی پس منظر
۔جزیرہ (افسانے) تین طویل کہانیاں 1994 برطانیہ کا پس منظر
۔اپنے دیس میں (افسانے) 1988 مغربی زندگی کے حوالے سے
۔انجانا کھیل (افسانے) 2001
ان کی کہانیوں سے متعلق سید عاشور کاظمی رقم طراز ہیں :
“جتندر بلو کی کہانیاں ذہنی اختراع نہیں بلکہ وہ معاشرے کے جیتے جاگتے کرداروں کو تلاش کرتے ہیں۔ مشرق ہو یا مغرب ان کی کہانیاں وقوع پذیر حالات وواقعات پر ہوئی ہیں انھیں داستانی کہانی اور افسانے کا فرق معلوم ہے۔”
جتندر بلو گزشتہ 35برس سی مسلسل لکھ رہے ہیں لیکن ان کی ایک خاص بات جو دوسرے افسانہ نگاروں، خاص طور پر مغربی دنیا کے افسانہ نگاروں میں ایک منفرد مقام عطا کرتی وہ یہ ہے کہ جتندر بلو لکھتے کم ہیں اور پڑھتے زیادہ ہیں۔
جس کی وجہ سے جہاں جہاں افسانوی تحریریں وجود میں آرہی ہیں وہاں وہاں جتندر صاحب کی نظر ہے۔ ان کی اسی بیداری کا ذکر سید عاشور کاظمی نے اس طرح کیا ہے۔
“یہی بیداری انھیں فکشن کی دنیا کے لمحے لمحے کی خبردیتی ہے اور یہ باخبری خود اعتمادی کا سرچشمہ ہے۔ اور یہی خود اعتمادی تیشہ فرہاد بن کر خشک پہاڑوں سے نہریں نکال لاتی ہے۔”