You are currently viewing باقیات اقبال: اہمیت  و افادیت

باقیات اقبال: اہمیت  و افادیت

 ڈاکٹرسید تقی عابدی کا ’’باقیات اقبال: اہمیت  و افادیت‘‘ پر خصوصی لیکچرکا اہتمام

ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جے این یو اورورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی کی طرف سے ’باقیات اقبال: اہمیت و افادیت ‘ پر ایک خصوصی خطبے کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان مقرر کی حیثیت سے ڈاکٹر سید تقی عابدی، کناڈا نے شرکت کی۔

اس موقع پر ورلڈ اردو  ایسو سی ایشن  کے چئیرمین پروفیسر خواجہ  اکرام الدین نے تعارفی  کلمات ادا کیا ۔موصوف  نے  سید تقی عابدی  کا تعارف کرواتے  ہوئے  کہا کہ ہمارے لیے خوش آئند بات ہے کہ عالمی شہرت یافتہ  محقق اور ادیب   ہمیں میسر ہیں اور ہم ان سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

دائیں سے بائیں: ڈاکٹر شفیع ایوب، پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، پروفیسر اخلاق احمد آہن، ڈاکٹر سید تقی عابدی، پروفیسر انور پاشا اور محترمہ نوشین نور محمد

ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جے این یو کے چیرپرسن پروفیسر سدھیرپرتاپ سنگھ نے شعبہ کی طرف سے مہمانوں کا استقبال کیا اور اپنے مختصر خطاب میں اردو کی ہمہ گیریت پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی’باقیات اقبال: اہمیت و افادیت‘پر خطبہ دیتے ہوئے ڈاکٹر سید تقی عابدی نے کلام اقبال کا وہ حصہ جو اب تک شایع نہیں ہوا اس پر مثالوں سے دلائل دیے۔علامہ اقبال کی باقیات کا شائع کرنا اور عوام الناس میں پہنچانا ایک اہم ادبی فریضہ ہے۔موصوف نے اقبال کے ابتدائی کلام کی نئی تواریخ اور نئے گوشے سامنے لائے۔اس  کے علاوہ اقبال کے مکاتیب  اور خطبات پر سیر حاصل گفتگو کی۔موصوف  کی تحقیقی   صلاحیت   کا  اندازہ اس سے  لگایا  جا سکتا ہےکہ انھوں نے ان تمام  65اخبار وجرائد کا حوالہ دیا جس میں  اقبال کا کلام  شایع ہوا تھا۔اس کے علاوہ   اس تمام کلام کا حوالہ دیا  جو اقبال  نے  اپنے کلام میں شامل نہیں کیا   ان میں 30مکمل اور 26 متروک نظموں  کا بھی  ذکر کیا۔

ڈاکٹر سید تقی عابدی، باقیات اقبال کی اہمیت و افادیت پر توسیعی خطبہ پیش کرتے ہوئے

خصوصی خطبے کی  صدارت سابق   چئیر پرسن ہندوستانی زبانوں  کا مرکز،جواہر لال نہرو یونیورسٹی  پروفیسر  سید انوار عالم (انورپاشا) نے انجام دیا۔موصوف نے سید تقی عابدی  کے تحقیقی ذوق  اورانتھک محنت کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تحقیقی پیرایے اور باریک بینی کی خصوصیات سے ریسرچ اسکالرز بہت استفادہ کرسکتے ہیں۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے  پروفیسر اخلاق احمدآہن  نے پروگرام  میں شرکت کی اور اقبال کے فارسی کلام  پرمختصر مگر جامع گفتگو کی۔

 اس موقع پرڈاکٹرسید تقی عابدی کی چار کتابوں  کا رسم اجرا بھی  عمل میں آیا۔جن میں ’’مقالات حالی، سید تقی عابدی کے مضامین کا بن، سید تقی عابدی: تعارف، تقاریب، تاثرات اول اور دوم‘‘ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔اس کے علاوہ  موریشس سے تشریف لائیں خاتون ناول نگار نوشین  نورمحمد  کا ناول ’’بالکونی ‘‘کا اجرا بھی عمل میں آیا۔

نظامت کے فرائض مشہور  ناظم   و استاذ ڈاکٹر شفیع ایوب نے  جب کہ شکریہ  ڈاکڑ محمد رکن الدین ڈائریکٹرورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی   نے  ادا   کیا۔ اس خصوصی لیکچر میں    ڈاکٹر  شیو پرکاش، ڈاکٹر محمد جلیل اقبال خاکی، محمد شہباز رضا، پرویز عالم، نثار احمد، طریق العابدین، شاذیہ،عبد الحکیم نرگس فاطمہ، انیم قادری کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرز اور طلبا وطالبات موجود تھے۔

Leave a Reply