You are currently viewing ’’ اردو، عربی اور فارسی میں رزمیہ ادب ‘‘رزمیہ شعروادب کی تفہیم کے لیے ایک دستاویزی کتاب

’’ اردو، عربی اور فارسی میں رزمیہ ادب ‘‘رزمیہ شعروادب کی تفہیم کے لیے ایک دستاویزی کتاب

’ رزمیہ ادب ‘ رزمیہ شعروادب کی تفہیم کے لیے ایک دستاویزی کتاب

 اردو، عربی اور فارسی میں رزمیہ ادب  کی رسم رونمائی

جواہرلعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی فخریہ پیش کش’اردو، عربی اور فارسی میں رزمیہ ادب ‘ کی رسم رونمائی عمل میں آئی ۔ اردو ، عربی اور فارسی میں یہ کتاب ایک دستاویزی حیثیت رکھتی ہے ۔ رزمیہ ادب پر مواد کی کمی کے پیش نظر ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نے جنوری میں دوروزہ بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا تھا ۔ مقالہ نگاروں کی خواہش تھی کہ ایسوسی ایشن جلداس اہم موضوع پر کتاب شائع کرے ۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے اس اہم کام کو ترجیح دیتے ہوئے ’اردو، عربی اور فارسی میں رزمیہ ادب ‘ جیسی اہم دستاویزی کتاب کی ترتیب و تدوین کی اور اسے منظر عام پر لایا ۔ اس تقریب میں استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر خواجہ اکرام نے تمام مندوبین و شرکا کااستقبال ۔ اس کتاب کی رسم رونمائی ڈاکٹر احسان اللہ شکراللہی( ایران) پروفیسر انورپاشا، پروفیسر مظہر حسین مہدی،  پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، ڈاکٹر توحید خان، جناب فہیم اختر(لندن)، ڈاکٹر فرزانہ اعظم لطفی(ایران)ڈاکٹر علی رضا قزوہ(ایران)کے ہاتھوں عمل میں آئی ۔ رسم اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر علی رضا قزوہ نے ہندوستان میں فارسی کی قدیم تاریخ پر بات گفتگو کی اور کہا کہ ہندوستان کی قدیم زبان فارسی رہی ہے اردو کے دانشوروں اور ایسوسی ایشن سے درخواست ہے کہ اس جانب مثبت پہل کریں تو ایران کلچر ہاوَس ہر طرح کے تعاون کے لیے حاضر ہے ۔ ڈاکٹر احسان اللہ شکراللہی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رزمیہ ادب میں اس کتاب کی اہمیت اس لیے مسلم ہوجائے گی کیوں کہ اردو اور فارسی کے لوگ یکساں مستفید ہوں گے ۔ ڈاکٹر فرزانہ اعظم لطفی نے کہا کہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی فخریہ پیش کش واقعی فخریہ پیش کش ہے ۔ اس کتاب سے ہندوایران ایک ساتھ فیض اٹھائیں گے ۔ جناب فہیم اخترنے کہا کہ ایسوسی ایشن نے ایک عزم کیا تھا ۔ بڑی محنت اور جانفشانی سے پروفیسر خواجہ اکرام نے خوب صورت اور بھرپور مقدمہ کے ساتھ کتاب کو پیش کیا ہے جو یقینا ایسوسی ایشن کے مقاصد کو استقلال پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔ پروفیسر خواجہ اکرام نے ’اردو، عربی اور فارسی میں رزمیہ ادب ‘ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کتاب مقدمہ کے ساتھ کلیدی خطبہ اور اڑتیس مضامین رزمیہ ادب کے مختلف پہلووَ ں کا احاطہ کررہی ہے جس سے رزم کے متعدد گوشے وا ہوں گے ۔ اس تقریب کی صدارت فرمارہے پروفیسر مظہر حسین مہدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رزمیہ ادب میں مواد کی کمی کا احساس ہم سب کو ہے ۔ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن اور خواجہ صاحب کی یہ کاوش اس کمی کی تلافی میں معاون ثابت ہوں گی ۔ اخیر میں تقریب کے دوسرے صدر پروفیسر انورپاشا نے ’اردو، عربی اور فارسی میں رزمیہ ادب ‘ کے تمام نکات پر بھرپور اور جامع گفتگو کی اور جے این یو کی طرف سے تمام مندوبین و شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب رزمیہ ادب کی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہوگی ۔ ڈاکٹر کاظم نے ایسوسی ایشن کی طرف تمام مہمانان کا فرداًفرداً شکریہ ادا کیا اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ اس تقریب کی نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے فرمائی ۔ اس تقریب میں ڈاکٹر توحید خان،پروفیسر اجمیرسنگھ کاجل، ڈاکٹر رام چندر، ڈاکٹر شیوپرکاش، جناب رتی لال کالی داس ورما، محترمہ موہنی سانگوان، جناب اوم پرکاش سانگوان، محترمہ کانتا بین ورما، ڈاکٹر مہوش نور، شاداب شمیم ، امیر حمزہ وغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں اردو، ہندی، عربی اور فارسی کے اسکالر موجود تھے ۔

  

Leave a Reply