پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین
ڈاکٹر نگہت نسیم کی افسانہ نگاری
مہوش نور
مہوش نور کی یہ کتاب مہجری ادب کی توسیع میں ایک اہم قدم ہے ۔ یہ کتاب بنیادی طور پر آسٹریلیا میں مقیم افسانہ نگار نگہت نسیم کی خدمات اور دیگر ادبی سرگرمیوں کا بھی احاطہ کرتی ہے ۔مہوش نور بر صغیر سے باہرافسانہ نگاروں پر تحقیقی کام کر رہی ہیں ۔ مجھے امید ہے جلد یہ کتاب بھی منظر عام پر آئے گی۔
ڈاکٹر نگہت نسیم آسٹریلیا کے مشہور شہر سڈ نی میں مقیم ہیں ۔ اصلاً ان کا تعلق پاکستان سے ہے مگر کئی دہائیوں سے آسٹریلیا کی شہریت ان کو حاصل ہے ۔ ڈاکٹر نگہت نسیم معروف کالم نگار، افسانہ نگار اور شاعرہ ہیں ۔ پیشے سے وہ ڈاکٹر ہیں ، ماہر نفسیات ہیں مگر پیشہ ورانہ زندگی سے وقت نکال کر اردو زبان و تہذیب کی خدمت میں منہمک رہتی ہیں ۔ اپنی ادبی وعلمی خدمات کی وجہ سے اردو کی نئی بستےوں میں کافی مقبول ہیں ۔نگہت نسیم کئی حیثیت سے اردو ادب میں جا نی پہچانی جاتی ہےں۔مثلاً عا لمی اخبا ر کی نا ئب مدیر،عالمی سطح پرریڈیو کی ایک شا خ ایف۔ایمFM))کی ڈی۔جےDJ))اوراردو کے تر جمان کی حیثیت سے الیکٹرانک میڈیا TV))سے بھی وابستہ ہیں۔ان کی اب تک متعدد شعر ی ونثری کتا بیں منظر عام پر آچکی ہیں جسے اردو قارئین نے پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا ہے۔
نگہت نسیم ہم عصر مہجری خواتین افسانہ نگاروں کی روش سے ذرا ہٹ کر اپنی کہانیوں کا تانا بانا بُنتی ہیں۔ نگہت نسیم نے مختلف موضوعات پر افسانے لکھے ہیں۔ابتدائی دورمیں انہو ں نے اپنے دو تہذیبوں کے تجربات و مشاہدات پر مبنی افسانے لکھے جو بہت پسند کیے گئے ۔دوسرے مہاجرادیبوں کی طرح انھوں نے بھی ہجرت کے موضوع پرلکھا او ر خوب لکھا۔ہجرت سے متعلق افسانوں میں ”ہجرت“اور ”مجبور سفر ہوں “ان کا کافی مشہور و مقبول افسانہ ہے۔مشرقی تہذیب و تمدن،مذہب سے لگاؤ،سماجی رشتوں کی اہمیت،اپنی جڑوں سے منسلک رہنے کی تلقین ان کے افسانوں کے حاوی موضوعات ہیں ۔ فنی اعتبار سے بھی ان کے افسانے فن کی کسوٹی پر کھرے اترتے ہیں ۔
مجھے خوشی ہے کہ دوردیس کی ادیبہ کی افسانہ نگاری پر عزیزی مہوش نورنے توجہ دی ہے ۔عام طور ایسے ادیبوں پر نئے لکھنے والے مواد کی عدم دستیابی کے سبب تحقیقی کام کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ مواد کی فراہمی کے لیے انھیں خاصی جد و جہد کرنی پڑتی ہے لیکن عزیزی مہوش نور نے ان تمام مراحل کو سر کرتے ہوئے ایک اچھا تحقیقی کام کیا ہے ۔ میں انھیں مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ مہوش ذہین اور محنتی ریسرچ اسکالر ہیں۔ اردو اور ہندی زبان پر یکساں مہارت رکھتی ہیں۔ انھوں نے کئی مہجری ادیبوں کی کتابوں اور مضامین کاہندی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔مہوش نور مہجری افسانہ نگاری کے موضوع پر ریسرچ بھی کر رہی ہیں ۔ مجھے امید ہے اس کے بعد ان کی دوسری کتاب بھی جلد منظر عام پر آئے گی۔
مہوش نور کے روشن مستقبل کے لیے میری نیک تمنائیں اوردعائیں ۔