You are currently viewing یوم اردو کے بعد

یوم اردو کے بعد

“یوم اردو کے بعد”

محمد نوید
ایم. اے اردو سینٹ جانس کالج آگرہ

آج کا یہ دن جسے ہم یوم اردو کے لقب سے پہچانتے ہیں، یہ مایاناز فلسفی، مفکر اور شاعر علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہے.
۹؍نومبر جہاں اقبال کی شاعری اور ان کے فکر وفن پر پروگراموں کے انعقاد سے عبارت ہے وہیں وہ اردو کے حوالے سے اہل اردو کے رویوں اور اردو سے ان کی محبت کے دعووں کے احتساب کا بھی دن ہے ۔
۹؍نوبر کو یوم اردو منانے کا آغاز ایک غیر سرکاری اور نجی تنظیم نے کیا تھا؛ جس کا نام اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ہے پھر ایک اور نجی تنظیم یونائٹیڈ مسلم آف انڈیا نے بھی اس کے ساتھ اشتراک کیا اور اس کازمیں برابر کی حصہ دار رہی ،اس طرح ان دونوں تنظیموں کے قابل قدراور لائق تحسین اقدام سے1997میں یوم اردو منانے کا سلسلہ شروع ہوا اور آج یہ ننھا سا پودا ایک تناور درخت بن چکا ہے ۔
پہلے اس دن صرف ہندوستان ہی میں یوم اردو منایا جاتا تھا؛ لیکن جب اس چراغ کی روشنی دوسرے ملکوں میں پہنچی تو وہاں موجود محبان اردو نے بھی اس چراغ سے اپنے چراغ جلائے اور انھوں نے بھی اسی تاریخ کو یوم اردو منانے کا سلسلہ شروع کر دیا، آج ان تمام ملکوں میں جہاں جہاں بھی اردو والے موجود ہیں
آج کا یہ دن ہمیں اردو سے اپنی محبت کا احتساب کرنے کی دعوت فکر دیتا ہے ہم دیکھیں، پرکھیں کہ ہم اور آپ اردو کی نشو نما، اسکے تحفظ اور اسکی بقا کے لیے کیا کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں اور اس میدان میں ہم کہاں کھڑے ہیں.
خون کے آنسو بہانے کا دل چاہتا ہے کہ جس ملک کی کوخ میں یہ زبان پیدا ہوئی، جسکی گود میں یہ زبان پل کر بڑی ہوئی، آج وہیں کا ایک فرقہ پرست طبقہ اس زبان کو مٹانا چاہتا ہے. کبھی اسٹیشنز بورڈ پر سے اردو کا نام ہٹایا جاتا ہے، کبھی کالجوں اور یونیورسٹیوں سے اردو رسم الخط کو مٹا دیا جاتا ہے، آئے دن سوشل سائٹز پر اس طرح کی خبریں پڑھ کر دل بیچین ہو جاتا ہے.

آج ہمیں اس دن کی مناسبت سے اپنی زبان کے تئیں ذمہ داری کو سمجھنا ہوگا

لوگوں میں میں اس بات کو عام کرنا ہو گا کہ اردو زبان صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے بلکہ ہر مذہب ہر طبقے کے لوگوں کی زبان ہے، اور ساتھ ہی یہ بھی بتانا ہوگا کہ اردو صرف زبان کا نام نہیں ہے بلکہ یہ تہذیب اخلاق اور محبت کا نام ہے.
آج کا یہ دور انگلش کا دور ہے، اس دور میں بچے اردو سے بہت دور ہیں، لحازہ ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے جس طرح ہم اپنے بچوں کو انگلش اور دیگر زبانوں کی تعلیم دیتے ہیں اسی طرح بچپن سے ہی اردو زبان کی تعلیم انہیں دے اور اسکی محبت انکے دلوں میں پیدا کریں.

اسیے اسکول کھولنے ہوں گے جہاں اور دیگر زبانوں کے ساتھ اردو کو بھی ایک زبان کی حیثیت سے پڑھایا جائے.

اپنی روزانہ کی زندگی میں زیادہ سے زیادہ اردو رسم الخط کا استعمال کرنا یہ ہماری ذمہ داری ہونی چاہیے

یاد رکھیے یہ وقت سونے کا نہیں بیداری کا ہے، اک شعور پیدا کرنے کا ہے، تحفظ زبان کا ہے، اٹھ کر کھڑے ہونے کا ہے، اس وقت جتنا ہم سوتے رہیں گے اتنا ہی ہم اپنی اس زبان کو اپنے ہاتھوں سے دفن کر رہے ہوں گے.

Leave a Reply