ڈاکٹر مہوش نور
اصل نام: ناصر احمد خاں
قلمی نام: پرویز پروازی
پیدائش: 20اکتوبر1936
اصل نام ناصر احمد خاں تھا لیکن تخلیقی دنیا میں انھوں نے پرویز پروازی قلمی نام اختیار کیا۔ پرویز پروازی کی پیدائش 20اکتوبر1936 میں ہوئی۔ 1958 میں پرویز صاحب نے تعلیم الاسلام کالج روبہ سے بی اے اور 1960 میں پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور سے فرسٹ کلاس میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1960 میں پروفیسر وقار عظیم جیسے معروف ونامور استاد کی زیر نگرانی میں”اردو ناول نذیر احمد سے مرزا رسواتک”کےعنوان سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
تعلیم وتدریس کو پرویز پروازی نے پیشے کے طور پرا پنایا اور اپنی تدریسی زندگی کا آغاز 1960 میں گورنمنٹ ڈگری کالج مظفر گڑھ سے کیا۔ ایک سال بعد تعلیم الاسلام کالج میں لیکچرار مقرر ہوئے اور اگلے سال پروفیسر بنادیے گیے۔ 1979 میں تمام کالج قومی سطح سے منسلک کیے گئے تو ڈاکٹر پرویز پروازی1975میں اوساکا یونیورسٹی کے فارن سٹیڈیز کے محکمے میں اردو کےوِزِٹِنگ پروفیسرکی حیثیت سے چلے گئے اور 1979 تک جاپان میں ہی رہے۔
پاکستان واپس آنے کے بعد8سال مختلف کالجوں میں درس وتدریس کی ذمہ داری نبھاتے رہے یہاں تک کہ 1987 گورنمنٹ کالج فیصل آباد میں ایم اے طلبا کی درس وتدریس پر مامور ہوئے۔ 1990 میں سویڈین آگیے اور اپسالہ یونیورسٹی سے منسلک ہوگیے اور سویڈین کی ہی شہریت حاصل کرلی۔ ڈاکٹر پرویز پروازی کی اب تک شائع ہوچکی کتابوں کی فہرست کچھ اس طرح ہے:
۔ ذکر اردو، تعلیم الاسلام کالج میں ہونے والی پہلی اردو کانفرنس میں پڑھے گیے مقالات کا مجموعہ، 1964
۔خوبصورت جاپان اور میں، جاپانی ناول نگارکاواباتایا سورناری کے نوبیل لیکچر کا ترجمہ، 1975
۔ جاپان کا سب سے لمبا دن، 1979
۔ ہائیکو، جاپانی ہائیکو کا انتخاب، ترجمہ اور تنقید جسے اوسا کا یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز نے 1979 میں شائع کیا۔ اردو زبان میں ہائیکو کا غالباً پہلا مستند ترجمہ۔
۔ سورج کے ساتھ ساتھ ، جاپان کا سفرنامہ، 1980
۔ آکی مے (ناول) جو ہیروشیما کی تباہی کے پس منظر میں لکھا گیا، 1944 اس ناول کا جاپانی زبان میں بھی ترجمہ ہواہے۔
۔ سویڈن کی لوک کہانیاں، 1966
۔ صدائے آب، ہائیکو کی تنقید پر اردو جرائد میں شائع ہونے والے مختلف مضامین کا مجموعہ، 1997
۔ سر ظفراللہ خاں کا تحریک آزادی ہند میں حصہ (1941سے 1947)