مہجری ادب کو وہ مقام ملنا چاہیے جس کا وہ حقدار ہے: پروفیسر خواجہ اکرام
سہ روزہ عالمی سیمینار میں مہجری ادب کے موضوع پر دانشوروں کا ظہار خیال
’معاصر مہجری ادب: سمت و رفتار‘ کے موضوع پر ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سہ روزہ عالمی کانفرس کا افتتاحی پروگرام انتہائی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس پروگرام میں دنیا بھر کے مشاہیر اردو نے شرکت کی۔ جن میں ڈاکٹر سید تقی عابدی، پروفیسر یوسف خشک،چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان، پروفیسر یوسف عامر، سابق وائس چانسلر الازہر یونیورسٹی، قاہرہ مصر، پروفیسر خلیل طوقار صدر شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی ترکی، پروفیسر رایہ فوزی، صدر شعبہ اردو عین شمس یونیورسٹی مصر، ڈاکٹر جاوید شیخ صدر اردو مرکز لندن، جناب نصر ملک ڈنمارک، جناب اقبال حیدر جرمنی، جناب امین حیدر صدر اردو انسٹی ٹیوٹ شکاگو امریکہ،جناب جیم فے غوری اٹلی، ڈاکٹر اطہر فاروقی، سکریٹری انجمن ترقی اردو ہند، جناب خلیل الرحمن ایڈووکیٹ اور ناصر ناکاگاوا نے بطور مہمان شرکت کی۔
پروگرام کے آغاز میں ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے مہمانوں کا استقبال کیا اور کہا کہ یہ سعادت کی بات ہے کہ کورونا کے اس عہد میں بھی ہم دنیا بھر کے ادیبوں کے ساتھ مل کر بیٹھے ہیں اور اردو زبان و ادب کی خدمت میں مصروف ہیں۔ نیز اردو کی نئی بستیوں میں اردو زبان و ادب پر جتنے کام ہوئے ہیں انھیں ابھی تک قابل توجہ نہیں سمجھا جاتا اور جتنے قلم کار ہیں ان کی خدمات کو تسلیم نہیں کیا جاتا اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی خدمات کو سراہا جائے اور مہجری ادب کو مقام دیا جائے۔
ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے سہ ماہی عالمی کانفرنس میں ڈاکٹر سید تقی عابدی، کناڈا نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ ڈاکٹر تقی عابدی نے کلیدی خطبہ میں کہا کہ اردو میں مہجری ادب وافر مقدار میں موجود ہے۔ مہجری ادب کی جانب اردو کے نقاد ومحققین نے کم توجہ دی ہے حالاں کہ اردو کی تین سو سالہ تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو مہجری ادب کہیں پیچھے نہیں ہے۔موصوف نے اردو کے مہجری ادب پر بہت جامع کلیدی خطبہ پیش کیا۔ پروفیسر خلیل طوقار نے لفظ ’ہجرت‘ ارو ’مہجری ادب‘ پر مختصر روشنی ڈالی اور اس کے نکات پر گفتگو کی۔ خلیل الرحمن ایڈووکیٹ نے مہجری ادب کے حوالے سے بہت ہی معلوماتی اور پر مغز گفتگو کی اور مہجری ادب کیا ہے اور اس کی کیا خصوصیات ہیں ان پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اردو میں مہجری ادب کا ابھی واضح تصور ابھر کر نہیں آیا ہے اس لیے نقاد اور دانشوروں کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر شفیع ایوب نے نظامت فرمائی اور اخیر میں ڈاکٹر رکن الدین نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ واضح ہو کہ یہ سیمینار سہ روزہ ہے۔امید ہے کہ مہجری ادب کے مختلف گوشوں پر دانشوران اظہار خیال فرمائیں گے۔