ڈاکٹر مہوش نور
اصل نام: رضا علی عابدی
قلمی نام: رضا علی عابدی
پیدائش: 1936،رڑکی(ہندستان)
موجودہ سکونت:لندن
رضا علی عابدی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔جس طرح بی بی سی کی نشریات کو پوری دنیا جانتی ہے اسی طرح رضا علی عابدی کو بھی پوری دنیا جانتی ہے۔وہ ایک عرصہ تک بی بی سی بش ہاؤس لندن میں بی بی سی کی فارن سروس میں ڈپارٹمنٹ کے منتظم کے عہدہ پر فائز رہے۔ان کا اصل میدان صحافت ہے اور وہ اسی بنا پر پاکستان سے بی بی سی میں آئے تھے۔
رضا علی عابدی 1936 میں رڑکی(ہندستان) میں پیدا ہوئے اور ان کی ابتدائی تعلیم بھی یہیں پر ہوئی۔ہندستان تقسیم ہوا تو وہ پاکستان آگئے اور اپنی تعلیم یہیں پر مکمل کی۔چودہ سال کی عمر میں انہوں نے لکھنا شروع کر دیا تھا۔شروع میں وہ بچوں کے لیے لکھتے تھے بعدمیں بچوں کے رسالے’نونہال’سے منسلک ہوگئے،1957میں روزنامہ”جنگ”کراچی،روزنامہ”حریت” جیسے معروف و مقبول رسائل اور اخبارات سے وابستہ رہے ۔1972 میں عابدی صاحب نے بی بی سی کی پیش کش پر اخباری صحافت کی دنیا کو خیر آباد کہہ کر نشریاتی صحافت کی دنیامیں اپنے منفرد لب و لہجے ،خوبصورت اور شیریں آواز کے ساتھ قدم رکھااور اس طرح وہ بی بی سی لندن سے جڑ گئے ۔انہوں نے اس ادارے میں اپنی زندگی کے پچاس سال گزارے اور نہ صرف اس ادارے سے وابستہ لوگ بلکہ ساری دنیا عابدی صاحب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتی ہے۔
ان کا لہجہ ،ان کی آواز،لفظوں کی ادائیگی،اسلوب اور ان کے پیش کش کے انداز نے غیر معمولی شہرت پائی اور ان کے ذریعے پیش کیے گیے پروگرام آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔ان کے معروف پروگرام ہیں۔”جرنیلی سڑک،شیر دریا،کتب خانہ،انجمن،سب رس،نوجوان کیا کہتے ہیں،بچوں کا پروگرام”وغیرہ۔
انہوں نے اپنے کچھ ریڈیو پروگراموں کو کتابی شکل بھی دی ہے۔جن میں‘‘ کتب خانہ،ریل کہانی،شیر دریا،جہاز رانی’’(ماریشس کا سفر نامہ)۔یہ ساری کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ان کی شائع ہو چکی کہانیوں میں ”اپنی آواز،جان صاحب”،”وکٹوریہ اور منشی عبد الکریم” ہے۔رضا علی عابدی نے بچوں کے لیے بھی بہت سی کتابیں لکھی ہیں اوروہ کتابیں شائع بھی ہو چکی ہیں۔ان میں مشہور”پہلا تارا،پہلی کرن،من من،الٹا گھوڑا،ظالم بھیڑیا،پیاری ماں،گنگناتا قاعدہ،بندر کی الف بے پے،چوری چوری چپکے چپکے،قاضی جی کا اچار”وغیرہ قابل ذکر تصنیفات ہیں۔