You are currently viewing بیگم محمد جہاں کے ذریعے تیار کردہ قرآن پاک کے قلمی نسخے کی کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں رسم رونمائی

بیگم محمد جہاں کے ذریعے تیار کردہ قرآن پاک کے قلمی نسخے کی کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں رسم رونمائی

   فن خطاطی کے فروغ میں عورتوں کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ دانشوران

بیگم محمد جہاں کے ذریعے تیار کردہ قرآن پاک کے قلمی نسخے کی کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں رسم رونمائی

ورلڈ اردو ایسوسی ایشن اور ڈاکٹر نورالحسن انصاری فائونڈیشن کے زیر اہتمام کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیامیں بیگم محمد جہاں کے ذریعے تیار کردہ قرآن پاک کے نسخے کی رونمائی عمل میں آئی۔ محمد جہاں جو ایک پرائمری اسکول میں انگریزی کی استاذ تھیں انھوںنے 1976میں فن خطاطی سیکھا اور 2014میں ان کی یہ خواہش ہوئی کہ قرآن کو خط نستعلیق میں ہاتھ سے لکھے۔ انھیں یہ کام انجام دینے میں تین سال کا عرصہ لگا۔ ان کا یہ کارنامہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ دنیا کی چند لوگوں میں ان کا نام شامل ہوگیا اور جدید ہندوستان میں پہلی خاتون ہیں جنھوںنے اپنے ہاتھوں سے پورے قرآن پا ک کو لکھاہے۔ پروگرام کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔ اپنے افتتاحی کلمات میں ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور فن خطاطی پر بات کرتے ہوئے بیگم محمد جہاںکو اس اہم اور منفردکارنامے کے لیے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ،انھوں نے مزید کہا کہ اس اہم کارنامے سے دوسری خواتین کو بھی ایک روشنی ملے گی جس سے خواتین فن خطاطی کے روایات کی بحالی میں اپنا تعاون بہتر طور پر پیش کرسکیں گی۔ ممبر پارلیمنٹ سید ناصرحسین نے استقبالیہ کلمات میں تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے بیگم محمد جہاں کو اس کے لیے مبارکباد پیش کی اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر سفیر ایران ڈاکٹر علی چگینی اور سفیر لیبیا ڈاکٹر عیساوی نے محترمہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پوری انسانیت کے لیے ایک مشعل راہ ہے اور محترمہ کا یہ کارنامہ دیگر خواتین کے لیے رہنما ثابت ہوگا۔
ہندوستانی تہذیب میں فن خطاطی پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر نزہت کاظمی نے خطاطی کے بارے میں چند اہم نکات کو واضح کیا اور اس کی تاریخ پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قدیم زمانے سے خطاطی کا فن رائج ہے۔ ساتھ ہی خطاطی کے مختلف اقسام پر گفتگو کی اور محترمہ بیگم کو اس خطاطی کے لیے مبارکباد پیش کی۔ انھوںنے اس بات پر بھی زور دیا کہ عورتوں کو اس جانب توجہ دینی چاہیے کیوں کہ قدیم ہندوستان میں عورتیں فنون لطیفہ میں اور خاص طور سے فن خطاطی میں بہت ہی ماہر ہوا کرتی تھیں اور اس کے فروغ میں نمایاں کارنامہ بھی انجام دیاہے۔ محترمہ محمد جہاں نے
اپنی گفتگو میں فن خطاطی پر بات کی اور اس راہ کی دشواریوں سے آگاہ کیا۔نیز اس کام میں تعاون کرنے والے سبھی افراد کا شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر ہاشم قریشی اور پروفیسرشریف حسین قاسمی نے بھی اس تقریب میں اظہار خیال فرمایااور بیگم جہاں کو نیک خواہشات سے نوازا۔ سفیر مصر اور سفیر افغانستان نے بھی قرآن پاک جیسی مقدس کتاب تحریر کرنے پر بیگم محمد جہاں کو مبارک باد پیش کی۔ تقریب کے اخیر میں فتح پوری جامع مسجد کے امام ڈاکٹر مفتی محمد مکرم نے اپنے دعائیہ کلمات میں قرآن پاک کے مختلف نسخوں پر گفتگوکرتے ہوئے بیگم جہاں کے قلمی نسخے کو سراہا اور آخرت کے لیے ایک عظیم تحفہ قراردیتے ہوئے مبارک باد پیش کی۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے انجام دی جب کہ ہدیۂ تشکر ڈاکٹر سید ناصر حسین نے نبھایا۔ تقریب رونمائی کے اس پروگرام میں ملک اور بیرون ملک سے بڑی تعداد میں دانشوروںنے شرکت کی۔

Leave a Reply