برطانیہ میں ادبی اداروں کی خدمات
محمد رکن الدین
جواہرلعل نہرویونیورسٹی، نئی دہلی
اردو ادب کے فروغ میں ادبی ادارے ابتداہی سے کافی معاون ہیں۔ چناں چہ ہندوستان کی گلیوں اور محلوں میں قائم شدہ اداروں نے اردوزبان وادب اور اردو تہذیب کے فروغ میں کتنا نمایاں کردار اداکیا ہے۔ اس سے ہر ذی شعور افرادبحسن و خوبی واقف ہے۔ہندوستان میں قائم شدہ ادارے ایک زمانے تک ادب اورتدریس کے لیے مواد فراہم کرتے رہے ہیں۔اردو جب اس کونپل پودے کی طرح اپنی وسعت بڑھا رہی تھی جو سخت محنت اور جتن کے بعد لہلانے والی صورت اختیارکرتی ہے،ٹھیک اسی وقت اردو میں موجودبے شمار ادارے اس زبان میں موجود فن پاروں کو مختلف چوپالوں میں من تھن کرکے ایک عالمی ادب کے شانہ بشانہ کھڑاکرنے میں مصروف تھے۔ان تمام کوششوں نے متعدد تجربات سے اردوکو مالا مال کیا،ان کی مجموعی کوششیں اردوکو فروغ میں دینے میں معاون ومدگار رہیں۔
اردوکی نئی بستیاں اپنی گوں نا گوں خصوصیات اور علمی وادبی کارنامے سے برصغیر کو اپنی طرف متوجہ کررہی ہیں۔ان بستیوں میں بہت تیز رفتار نہ سہی لیکن مضبوط طریقے سے اردو ترقی کی جانب گامزن ہے۔ اس ترقی ورفتا ر میں انفرادی و اجتماعی دونوں کاوشیں اردو کے لیے خوش آئند ہیں۔اردو کی نئی بستیوں میں ادبی ادارے کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے امجد مرزا امجد لکھتے ہیں:
”لندن پورے برطانیہ میں ادب کا سب سے بڑا مرکز ہے اور بے شمار تنظیمیں رات دن ادب کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔چند ایک ایسی ادبی تنظیمیں بھی ہیں جو ماہانہ ادبی محفلوں کا انعقاد کرتی ہیں اور کئی برسوں سے مسلسل بڑی پابندی اور کامیابی کے ساتھ یہ فرض نبھا رہی ہیں۔کسی زمانے میں تو حکومت کی کافی گرانٹ بھی مل جاتی تھی مگر آج کل حکومت کی جانب سے بہت ہی کم تعاون مہیا ہے لہذا اکثر تنظیمیں ختم ہوگئیں یا سال میں ایک دو بار مشاعروں کااہتمام کرتی ہیں۔دوسرے شہروں میں جہاں ”اپنے“لوگوں کی خاصی تعداد ہے مگر وہاں ادبی سرگرمیاں بہت کم پائی جاتی ہیں۔ گو شعرا وادبا گاہے بگاہے اپنی تخلیقات کو کتابی شکل دے کر اپنا حصہ ڈال رہے ہیں“۔(برطانیہ کے ادبی مشاہیر، امجدمرزا امجد ص 10)
امجد مرزا امجد چوں کہ خود کافی سالوں سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ان کے مشاہدات ہمیں وہاں کی ادبی صورت حال سے آگاہی کراتا ہے۔برطانیہ جو کہ قدیم زمانے سے علم وادب اور خاص طور پر متعدد تہذیبوں کی آماجگاہ رہا ہے وہاں اردو زبان و ادب سے منسلک اداروں کی کمیابی خوش آئند قدم نہیں ہے۔تاہم برطانیہ میں موجود ہ عہد کی بات کریں تو تین روزنامے، چار ہفتہ وار، چھہ ماہنامے، چار سہ ماہی پابندی سے شائع ہورہے ہیں۔ برطانیہ میں اردو کے فروغ میں ادبی انجمنوں کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ ادبی انجمنوں میں ”اردو مجلس“ جس کی بنیاد سر عبدالقادر نے ڈالی تھی۔ اس کے زیر اہتمام ہر ماہ ادبی نشست منعقد ہوتی تھی جس میں لندن میں مقیم اردو کے ادیب وشاعر شرکت کرتے تھے۔ 1947میں چودھری اکبر خان نے لندن میں ”بزم تفریح“ کی بنیاد رکھی۔ 1972میں راجہ صاحب محمود آباد کی صدارت میں ”کل برطانیہ انجمن ترقی اردو“ تشکیل پذیر ہوئی۔ 1981میں ”اردو مرکز“ وجود میں آیا۔ 1983میں ”فیض اکادمی“ وجود میں آئی اور جولائی 1947کو دوروزہ انٹرنیشنل سیمینار لندن یونیورسٹی کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔ اس سیمینار کا موضوع فیض احمد فیض شخصیت اور شاعر تھا۔ فروری 2000 میں اردو ٹرسٹ نے دوروزہ ”عالمی اردو کانفرنس“ منعقد کی جوکہ برطانیہ میں اردو زبان کے فروغ کے سلسلے میں پہلی کانفرنس تھی۔ جس کا موضوع ”اردو برصغیر سے باہر یا اردو اپنی نئی بستیوں میں“ تھا۔اس کانفرنس میں تقریباً ۲۷ مندوبین نے ہندوپاک کے علاوہ اردو کی نئی بستیوں سے شرکت کی۔ جن میں خاص طور پر ڈاکٹر ڈیوڈ میتھیوز لندن سے، ڈاکٹر مارک،پراگ سے، ڈاکٹر آلینڈ یزولیر،پیرس سے، ڈاکٹر لامیلا واسیلیوا، ماسکوسے، ڈاکٹرخلیل طوقار، استنبول سے اور صدارت کی حیثیت سے ڈاکٹر جمیل جالبی، کراچی، پاکستان سے قابل ذکر ہیں۔ اس کانفرنس کے بعد ”یورپین اردو رائٹرسوسائٹی“ کے زیر نگرانی ماہنامہ ”پرواز“ اپریل 2001سے جاری ہوا اس کے بعد 2003میں ”یورپین اردو رائٹر لندن“کا قیام عمل میں آیا۔موجودہ وقت میں برطانیہ کے بڑے شہروں میں متعدد اردو ادارے اور تنظیمیں متحرک وفعال ہیں جن میں ’مسلم ھینڈس، نوٹنگھم‘،’یورک شائرادبی فورم، بریڈ فورڈ‘، ’بزم ادب، شیفلڈ‘،’خزینہئ شعرو ادب، مانچسٹر‘،’اقبال اکیڈمی، برمنگھم‘،’فیض کلچر فاؤنڈیشن، لندن‘وغیرہ۔ یہ تمام ادبی و ثقافتی گروپ برطانیہ کے متعدد شہروں میں پچھلے کئی سالوں سے ”اہل قلم“ کے نام سے ایک اہم ادبی اجتماع کرتے ہیں۔ اس اجتماع میں پوری دنیا سے اردو دانشوراور اسکالر شرکت کرتے ہیں اور اردو کی عالمی صورت حال پر تبادلہ ئ خیال کیا جاتا ہے۔ اردوزبان و ادب میں پوری دنیامیں کیا کچھ ہورہا ہے؟ اور دیا رغیر میں اپنی تہذیبی زبان کی آبیاری کیسے کی جائے؟،ان سب امور پر ایک جامع اور مبسوط خاکہ تیار کرکے عملی طور پر برتنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ برطانیہ کے ساتھ ساتھ دیگر اردو کی نئی بستیوں میں اردو کے فروغ کے لیے اخبارات، رسائل، ٹی وی اور ریڈیو جیسے اہم میڈیم موجود ہیں۔ ان بستیوں میں اردو کے کئی ٹی وی چینل اور ریڈیو پروگرام دن رات چل رہے ہیں۔