اکیسویں صدی کا نسائی ادب
ترتیب و تدوین
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین
ادب کو دیکھنے کے کئ نظریے ہیں مگر کسی بھی نظریےپر اتفاق نہیں ہے اور ہونا بھی نہیں چاہیے ۔زندہ زبان و ادب کی ایک اہم جہت یہ ہے کہ صحت مند مباحث زندہ رہیں ۔نظریاتی اختلافات جب تک غور و فکر اور شعور کی منزلوں تک محدود ہوتے ہیں تب تک یہ مخاصمت اور معرکہ آرائی کی شکل نہیں لیتے ۔مقام شکر ہے کہ معاصر ادبی منظرنامے میں اس طرح کے نظریاتی اختلافات اور معرکہ آرائی خال خال ہی دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ہاں ایک نئی فکر ضرور پروان چڑھ رہی ہے کہ ادب کو کئی زمروں میں تقسیم کیا جانے لگا ہے ۔ یہ کوئی معیوب بات نہیں کیونکہ یہ زمانہ تخصیص کا ہے۔ ادب کی اس لحاظ سے زمرہ بندی پر غور ضرور کیا جانے چاہیے ۔ مثلا نسائی ادب کو ہی لیں ۔ اسے الگ سے ادب کا سرمایہ تصور کرنا میرے نزدیک بالکل بھی معیوب نہیں اگرچہ اس میں اختلافات ہیں۔
اس کتاب میں ان تمام جہات سے مضامین شال ہیں ۔
اس کتاب کو آن لائن خرید سکتے ہیں اور اگر ہارڈ کاپی درکار ہوتو میل سے رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے ۔